مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پاک صحیفوں کی روشنی میں

جُوئےبازی

جُوئےبازی

بعض لوگ جُوئےبازی کو محض ایک کھیل خیال کرتے ہیں جبکہ دیگر کے خیال میں یہ ایک گُناہ ہے۔‏

کیا جُوا کھیلنا واقعی غلط ہے؟‏

لوگوں کا خیال:‏

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جُوا کھیلنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ یہ غیرقانونی نہ ہو۔‏ بعض حکومتوں نے جُوئے کی کچھ اقسام کو قانونی لحاظ سے جائز قرار دیا ہے۔‏ کچھ جوؤں سے ملنے والے پیسے کو حکومتیں عوام کی فلاح‌وبہبود کے لیے اِستعمال کرتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ لاٹریوں کا بندوبست کرتی ہیں اور اِس سے ملنے والے پیسے کو مختلف عوامی سرگرمیوں میں لگاتی ہیں۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

پاک کلام میں جُوئےبازی کا واضح طور پر ذکر نہیں کِیا گیا۔‏ لیکن اِس میں کچھ ایسے اصول بتائے گئے ہیں جن سے ہم جان سکتے ہیں کہ خدا جُوئےبازی کو کیسا خیال کرتا ہے۔‏

جُوا کھیلنے والا شخص وہ پیسہ جیتنے کی کوشش کرتا ہے جو کسی دوسرے کی ملکیت ہوتا ہے۔‏ یہ بات پاک کلام کی اِس نصیحت کے بالکل برعکس ہے:‏ ”‏اپنے آپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے رکھو۔‏“‏ (‏لُوقا 12:‏15‏)‏ دراصل جُوئےبازی کے پیچھے لالچ کا ہاتھ ہے۔‏ جُوئے کے اڈوں میں بڑے بڑے اِنعاموں کو جیتنے پر تو بہت زور دیا جاتا ہے لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ جیتنے کا اِمکان کتنا کم ہے۔‏ اِن اڈوں کو چلانے والے جانتے ہیں کہ ایک شخص امیر بننے کے چکر میں جُوئے پر زیادہ پیسہ لگاتا ہے۔‏ جو شخص جُوا کھیلتا ہے،‏ وہ لالچ سے دُور نہیں رہتا۔‏ اِس کی بجائے اُس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ وہ بیٹھے بٹھائے پیسہ حاصل کرے۔‏

جُوئے کا کھیل خودغرضی کی بنیاد پر ٹکا ہوتا ہے۔‏ اِس میں ایک شخص کو ہارنے والے لوگوں کا پیسہ مل جاتا ہے۔‏ لیکن خدا کے کلام میں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ ”‏کوئی اپنی بہتری نہ ڈھونڈے بلکہ دوسرے کی۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏24‏)‏ اِس کے علاوہ خدا نے یہ حکم بھی دیا کہ ’‏تُو اپنے پڑوسی کی کسی چیز کا لالچ نہ کرنا۔‏‘‏ (‏خروج 20:‏17‏)‏ جب ایک جواری اپنے دل میں جیتنے کی خواہش بٹھا لیتا ہے تو دراصل وہ یہ اُمید کر رہا ہوتا ہے کہ دوسرے اپنا پیسہ ہار بیٹھیں۔‏

بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ اُن کی قسمت اُن پر پیسے کی بارش کر سکتی ہے۔‏ لیکن خدا کے کلام میں ایسی سوچ سے خبردار کِیا گیا ہے۔‏ قدیم زمانے میں اِسرائیلی قوم کے کچھ لوگوں کا ایمان کمزور ہو گیا تھا اِس لیے وہ ”‏خوش قسمتی کے دیوتا .‏ .‏ .‏ کے لئے میز“‏ بچھانے لگے۔‏ کیا خدا اِن لوگوں کی اِس حرکت سے خوش تھا؟‏ جی نہیں۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏تُم نے .‏ .‏ .‏ وہ کچھ کیا جو مجھے بُرا لگا۔‏ تُم نے وہ کچھ اِختیار کیا جو مجھے ناپسند ہے۔‏“‏—‏یسعیاہ 65:‏11،‏ 12‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

سچ ہے کہ بعض ملکوں میں جُوئےبازی کی کچھ اقسام کو قانونی حیثیت دی گئی ہے اور اِس سے حاصل ہونے والے پیسے کو تعلیمی کاموں،‏ معاشی ترقی اور دیگر عوامی سرگرمیوں میں اِستعمال کِیا جاتا ہے۔‏ لیکن چاہے یہ پیسہ کتنے ہی اچھے کام کے لیے کیوں نہ اِستعمال کِیا جائے،‏ اِسے حاصل کرنے کے لیے خودغرضی اور لالچ کو ہوا دی جاتی ہے اور اِس سوچ کو فروغ دیا جاتا ہے کہ ایک شخص بغیر ہاتھ پیر ہلائے ہی پیسہ حاصل کر سکتا ہے۔‏

‏’‏تُو اپنے پڑوسی کی کسی چیز کا لالچ نہ کرنا۔‏‘‏‏—‏خروج 20:‏17‏۔‏

جُوا کھیلنے سے ایک شخص کو کون سے نقصان ہو سکتے ہیں؟‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”‏جو دولت‌مند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمایش اور پھندے اور بہت سی بےہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔‏“‏ (‏1-‏تیمتھیس 6:‏9‏)‏ جُوئےبازی کے پیچھے لالچ کا ہاتھ ہے۔‏ لالچ اِس قدر نقصان‌دہ ہے کہ پاک کلام میں اِسے ایسی باتوں میں شامل کِیا گیا ہے جن سے ہمیں سخت گریز کرنا چاہیے۔‏—‏اِفسیوں 5:‏3‏۔‏

چونکہ جُوئےبازی میں بیٹھے بٹھائے پیسہ حاصل کرنے پر زور دیا جاتا ہے اِس لیے ایک شخص کے دل میں پیسے کی چاہ بڑھتی ہے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یہ چاہت ”‏ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے۔‏“‏ پیسے کی طلب بڑی آسانی سے ایک شخص پر حاوی ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں وہ پریشانیوں کے سمندر میں ڈوب سکتا ہے اور اُس کا ایمان کمزور پڑ سکتا ہے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ جن لوگوں نے پیسے سے پیار کِیا،‏ اُنہوں نے اپنے آپ کو ”‏طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔‏“‏—‏1-‏تیمتھیس 6:‏10‏۔‏

لالچ کی وجہ سے ایک شخص اپنی مالی حیثیت سے کبھی مطمئن نہیں رہتا اور اُس کی خوشیاں چھن جاتی ہیں۔‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏جو کوئی روپے پیسے سے پیار کرتا ہے،‏ اُس کے دل میں روپے پیسے کی چاہت اَور بڑھ جاتی ہے؛‏ جو کوئی دولت سے پیار کرتا ہے وہ اُس میں اِضافہ سے بھی سیر نہیں ہوتا۔‏“‏—‏واعظ 5:‏10‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

لاکھوں لوگوں نے ایک دو بار شوقیہ جُوا کھیلا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے اُنہیں اِس کی لت لگ گئی۔‏ جُوئے کی لت ایک عام مسئلہ ہے۔‏ مثال کے طور پر ایک اندازے کے مطابق ریاستہائے متحدہ امریکہ میں لاکھوں لوگ اِس لت میں پڑے ہوئے ہیں۔‏

پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جو میراث شروع میں بڑی جلدی سے مل جائے وہ آخر میں برکت کا باعث نہیں ہو گی۔‏“‏ (‏امثال 20:‏21‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ جُوئے کی لت میں مبتلا لوگ قرضے میں ڈوب جاتے ہیں یہاں تک کہ اُن کا دیوالیہ نکل جاتا ہے۔‏ بہت سے لوگ اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور بعض کی تو شادی اور دوسروں سے دوستی ٹوٹ جاتی ہے۔‏ لیکن پاک کلام میں دیے گئے اصولوں پر عمل کرنے سے ایک شخص جُوئےبازی کے نقصان‌دہ اثرات سے بچ سکتا ہے اور اپنی خوشیوں کو لٹنے سے بچا سکتا ہے۔‏

‏”‏جو دولت‌مند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمایش اور پھندے اور بہت سی بےہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔‏“‏‏—‏1-‏تیمتھیس 6:‏9‏۔‏