تواریخ کی دوسری کتاب 35‏:1‏-‏27

  • یوسیاہ ایک عالی‌شان سبت کا اِنتظام کرتے ہیں ‏(‏1-‏19‏)‏

  • فِرعون نِکوہ کے ہاتھوں یوسیاہ کی موتo ‏(‏20-‏27‏)‏

35  یوسیاہ نے یروشلم میں یہوواہ کے لیے عیدِفسح منائی۔ اُن لوگوں نے پہلے مہینے کے 14ویں دن عیدِفسح کے جانور ذبح کیے۔  یوسیاہ نے کاہنوں کو اُن کی ذمے‌داریاں سونپیں اور اُن کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ یہوواہ کے گھر میں اپنی خدمت انجام دیتے رہیں۔  پھر اُنہوں نے لاویوں سے جو سارے اِسرائیل کو تعلیم دیتے تھے اور یہوواہ کے لیے پاک تھے، کہا:‏ ”‏پاک صندوق کو اُس گھر میں رکھیں جسے اِسرائیل کے بادشاہ اور داؤد کے بیٹے سلیمان نے بنایا تھا۔ اب سے آپ کو اِسے اپنے کندھوں پر اُٹھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اپنے خدا یہوواہ اور اُس کی قوم اِسرائیل کی خدمت کریں۔  اپنے آبائی خاندانوں اور اپنے گروہوں کے مطابق اپنے آپ کو تیار کریں اور اُن ہدایتوں پر عمل کریں جو اِسرائیل کے بادشاہ داؤد اور اُن کے بیٹے سلیمان نے لکھی تھیں۔  مُقدس مقام میں اِس طرح کھڑے ہوں کہ لاویوں کے آبائی خاندان کا ایک ایک گروہ باقی قوم*‏ یعنی اپنے بھائیوں کے آبائی خاندانوں کے ایک ایک گروہ کے لیے موجود ہو۔  عیدِفسح کے جانور ذبح کریں، خود کو پاک کریں اور اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کی تیاری کریں تاکہ یہوواہ کے اُس حکم پر عمل کِیا جا سکے جو موسیٰ کے ذریعے دیا گیا تھا۔“‏  یوسیاہ نے وہاں موجود سب لوگوں کو عیدِفسح کی قربانیاں پیش کرنے کے لیے میمنے اور بکری کے نر بچے دیے جن کی کُل تعداد 30 ہزار تھی۔ اُنہوں نے لوگوں کو 3000 بیل بھی دیے۔ یہ سب جانور بادشاہ کی ملکیت تھے۔  بادشاہ کے عہدےداروں نے بھی لوگوں، کاہنوں اور لاویوں کے لیے اپنی خوشی سے جانور عطیہ کیے۔ سچے خدا کے گھر کے پیشواؤں خِلقیاہ، زکریاہ اور یحی‌ایل نے عیدِفسح پر قربان کرنے کے لیے کاہنوں کو 2600 جانور اور 300 بیل دیے۔  کوننیاہ اور اُن کے بھائیوں سِمعیاہ اور نِتنی‌ایل نے اور لاویوں کے سربراہوں حسَبیاہ، یعی‌ایل اور یوزباد نے عیدِفسح پر قربان کرنے کے لیے لاویوں کو 5000 جانور اور 500 بیل دیے۔‏ 10  ساری تیاری ہو گئی اور بادشاہ کے حکم کے مطابق کاہن اپنی اپنی جگہ اور لاوی اپنے اپنے گروہوں کے مطابق کھڑے ہو گئے۔ 11  اُنہوں نے عیدِفسح کے جانور ذبح کیے اور کاہنوں نے اُن سے خون لے کر قربان‌گاہ پر چھڑکا جبکہ لاوی جانوروں کی کھالیں اُتارتے رہے۔ 12  پھر اُنہوں نے اُن باقی لوگوں میں بانٹنے کے لیے بھسم ہونے والی قربانیاں تیار کیں جنہیں آبائی خاندان کے حساب سے گروہوں میں تقسیم کِیا گیا تھا تاکہ یہ قربانیاں یہوواہ کے حضور پیش کی جا سکیں جیسے کہ موسیٰ کی شریعت میں لکھا ہے۔ اُنہوں نے بیلوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کِیا۔ 13  اُنہوں نے عیدِفسح کی قربانی کو دستور کے مطابق آگ پر جلایا*‏ اور پاک قربانیوں کو دیگوں، دیگچوں اور دیگچیوں میں پکایا اور اُنہیں فوراً باقی سب لوگوں کے پاس لے آئے۔ 14  اِس کے بعد اُنہوں نے اپنے لیے اور کاہنوں کے لیے تیاری کی کیونکہ کاہن جو ہارون کی اولاد تھے، رات گئے تک بھسم ہونے والی قربانیاں اور چربی والے حصے پیش کرتے رہے۔ اِس لیے لاویوں نے اپنے لیے اور ہارون کی اولاد یعنی کاہنوں کے لیے تیاری کی۔‏ 15  گلوکار یعنی آسَف کے بیٹے اپنی اپنی جگہ کھڑے تھے جیسے داؤد، آسَف، ہیمان اور بادشاہ کے لیے رُویات دیکھنے والے یدوتون نے حکم دیا تھا اور دربان فرق فرق دروازوں پر تعینات تھے۔ اُنہیں اپنی خدمت چھوڑنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ اُن کے بھائیوں یعنی لاویوں نے اُن کے لیے تیاری کی تھی۔ 16  اِس طرح اُس دن یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے ساری تیاری کی گئی تاکہ عیدِفسح منائی جا سکے اور بادشاہ یوسیاہ کے حکم کے مطابق یہوواہ کی قربان‌گاہ پر بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جا سکیں۔‏ 17  وہاں موجود اِسرائیلیوں نے اُس وقت عیدِفسح منائی اور پھر سات دن کے لیے بے‌خمیری روٹی کی عید منائی۔ 18  جیسی عیدِفسح یوسیاہ، کاہنوں، لاویوں، وہاں موجود یہوداہ اور اِسرائیل کے سارے لوگوں اور یروشلم کے رہنے والوں نے منائی ویسی عیدِفسح نہ تو سموئیل نبی کے زمانے سے اِسرائیل میں منائی گئی اور نہ ہی اِسرائیل کے کسی اَور بادشاہ کے زمانے میں۔ 19  یہ عیدِفسح یوسیاہ کی حکمرانی کے 18ویں سال میں منائی گئی۔‏ 20  اِس سب کے بعد جب یوسیاہ ہیکل*‏ کو تیار کر چُکے تو مصر کا بادشاہ نِکوہ جنگ لڑنے کے لیے کرکِمیس آیا جو دریائے‌فرات کے پاس ہے۔ تب یوسیاہ اُس کا مقابلہ کرنے گئے۔ 21  اِس پر نِکوہ نے یوسیاہ کو قاصدوں کے ہاتھ یہ پیغام بھیجا:‏ ”‏یہوداہ کے بادشاہ!‏ تمہارا اِس سے کیا لینا دینا؟ آج مَیں تُم سے لڑنے نہیں آیا بلکہ میری لڑائی کسی اَور گھرانے کے خلاف ہے اور خدا نے مجھ سے کہا ہے کہ مَیں جلدی کروں۔ تمہاری بھلائی اِسی میں ہے کہ تُم خدا کے خلاف نہ جاؤ کیونکہ وہ میرے ساتھ ہے ورنہ وہ تمہیں برباد کر دے گا۔“‏ 22  لیکن یوسیاہ پیچھے نہیں ہٹے۔ اُنہوں نے نِکوہ سے لڑنے کے لیے اپنا بھیس بدلا اور اُس کی وہ بات نہیں مانی جو اصل میں خدا کے مُنہ سے نکلی تھی اور اُس سے لڑنے کے لیے مجِدّو کے میدان میں گئے۔‏ 23  پھر تیراندازوں نے بادشاہ یوسیاہ پر تیر چلائے۔ تب بادشاہ نے اپنے خادموں سے کہا:‏ ”‏مجھے یہاں سے لے چلو کیونکہ مَیں بُری طرح زخمی ہوں۔“‏ 24  اِس لیے اُن کے خادموں نے اُنہیں رتھ سے اُتار کر اُن کے دوسرے جنگی رتھ میں ڈالا اور اُنہیں یروشلم لے آئے۔ اِس طرح یوسیاہ فوت ہو گئے اور اُنہیں اُن کے باپ‌دادا کی قبر میں دفنایا گیا اور سارے یہوداہ اور یروشلم نے اُن کے لیے ماتم کِیا۔ 25  یرمیاہ نے یوسیاہ کے لیے ماتمی گیت گایا اور سب گلوکار اور گلوکارائیں آج تک یوسیاہ کے بارے میں ماتمی گیت گاتے ہیں۔ پھر یہ طے کِیا گیا کہ یہ گیت اِسرائیل میں گائے جائیں اور یہ ماتمی گیتوں کی کتاب میں لکھے ہیں۔‏ 26  یوسیاہ کی باقی کہانی، اُنہوں نے یہوواہ کی شریعت میں لکھی باتوں پر عمل کرتے ہوئے اٹوٹ محبت کی وجہ سے جو کچھ کِیا 27  اور اُن کے کاموں کے بارے میں تفصیل شروع سے آخر تک اِسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کی کتاب میں لکھی ہے۔‏

فٹ‌ نوٹس

لفظی ترجمہ:‏ ”‏قوم کے بیٹوں“‏
یا شاید ”‏بھونا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏گھر“‏